نئی دہلی: دہلی کی جامع مسجد میں اکیلی لڑکیوں پر پابندی کے تنازعہ پر پی آر او صبی اللہ خان نے کہا کہ سنگل لڑکیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ ایک مذہبی مقام کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ عبادت کرنے والوں پر کوئی پابندی نہیں۔ دراصل دہلی کی جامع مسجد میں اکیلی لڑکی اور لڑکیوں کے گروپ کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
وہیںدوسری جانب دہلی جامع مسجد کے امام احمد بخاری نے کہا کہ 15-20 دن پہلے ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا، جس میں اکیلی لڑکی کے داخل ہونے پر پابندی کی بات کہی ہے، لیکن اگر کوئی لڑکی اپنے گھر والوں، والدین یا استاد کے ساتھ آتی ہے۔ تو کوئی پابندی نہیں ہے۔
لڑکیاں اپنے عاشقوں کو مسجد میں مدعو کرتی ہیں۔ یہ غلط ہے.۔ دوسری طرف وشو ہندو پریشد نے اس معاملے میں حیدرآباد کے ایم پی اویسی سے سوال کیا ہے۔ وی ایچ پی کے ترجمان ونود ونسل نے اویسی کو اشتعال انگیز بھائی جان کہتے ہوئے اویسی پر طنز کیا اور کہا کہ وہ تومسلم لڑکیوں کو وزیر اعظم کی کرسی تک پہنچانے کی بات کرتے ہیں اور انہیں مسجد میں داخل ہونے سے بھی روکا جا رہا ہے۔ یہی نہیں مسلم راشٹریہ منچ کے ترجمان شاہد سعید نے بھی کہا کہ اس قسم کی ذہنیت ہی غلط ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں