اسلام آباد: کنگالی سے گزر رہے پاکستان کی معیشت مسلسل زبوں حالی کا شکار ہے۔ اشیائے خوردونوش اس قدر مہنگی ہو گئی ہیں کہ عام لوگوں کا پیٹ بھرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ادھر خبر ہے کہ حکومت پاکستان نے ایک بار پھر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں فوری طور پر 25 سے 62 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے جس کے باعث مہنگائی ساتویں آسمان پر پہنچ گئی ہے۔
وہیں حکومت کے اس فیصلے سے عام لوگوں میں کافی غصہ ہے۔ پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ حکومت نے سبسڈی کے غلط استعمال کو کم کرنے کے لیے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے ذریعے فروخت کیے جانے والے آٹے، چینی اور گھی کی قیمتوں میں فوری طور پر 25 سے 62 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)کے مستفید ہونے والوں کو قیمتوں میں اضافے سے مستثنی قرار دیا جائے گا، لیکن USC سے رعایتی خریداری کی حد کو کم کر دیا گیا ہے۔ نئے نرخوں کے تحت پاکستان میں چینی کی قیمت 27 فیصد اضافے سے 70 روپے سے بڑھ کر 89 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔ گھی کی قیمت 75 روپے سے بڑھ کر 375 روپے فی کلو ہو گئی۔ گندم کے آٹے کی قیمت 62 فیصد اضافے کے ساتھ 40 روپے سے بڑھ کر 64.8 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں