پاکستان میں گندم اور آٹے کے بحران پر بات کرنے سے پہلے آئیے آپ کو بھٹو کا بیان یاد دلاتے ہیں۔ 1970 میں بھٹو نے ایک بیان میں ایٹمی پروگرام پر اپنی بے چینی کا اظہار کیا تھا۔ بھٹو نے کہا تھا کہ 'پاکستانی گھاس کھائیں گے، بھوکے رہیں گے لیکن ایٹم بم ضرور حاصل کر کے رہیں گے۔' بھٹو کی باتیں بالکل سچ ثابت ہو رہی ہیں۔ جون 2022 میں، جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی بین الاقوامی مہم (ICAN) کی رپورٹ آئی تھی ۔ اس میں بتایا گیا کہ سال 2021 میں پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں پر 1.1 بلین ڈالر خرچ کر ڈالے ۔
165 ایٹمی ہتھیار رکھنے والا ملک مانگ رہا بھیک
یہ صورتحال اس وقت تھی جب ملک میں ادویات اور اشیائے خوردونوش کا قحط پڑ رہا تھا۔ معاشی صورتحال کے حوالے سے طرح طرح کی وارننگ دی جارہی تھی اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) سے قرض ملنے کی امید بھی نظر نہیں آرہی تھی۔ آج پاکستان پوری دنیا سے مالی مدد کی درخواست کر رہاہے۔ ملک میں 165 ایٹمی ہتھیار ہیں، ایف 16 کی دیکھ بھال کے لیے بھی امریکہ سے خطیر رقم ملنے والی ہے۔
لیکن آٹے کی وجہ سے ماں اپنے بچوں کو پانی پلاکر سلانے پر مجبور ہو گئی ہے۔ 14 فروری 2022 کو ڈان کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان، جو پہلے ہی معاشی بحران سے نبرد آزما ہے، اسے گندم کی بہت زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جبکہ ایک سال پہلے یعنی سال 2021 میں ملک میں ریکارڈ فصل ہوئی تھی۔
ماہرین نے بھی کیا تھا خبردار
پاکستان میں 28.75 ملین ٹن گندم پیدا کرکے ریکارڈ بنا ڈالا۔ اس کے بعد بھی 22 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑی گئی تھی۔ گزشتہ سال ہی ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ ملک میں بڑی مصیبت کی ذمہ دار حکومت کا ناقص انتظام ہوگا۔پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی میں ایک کلو آٹے کی قیمت 140 سے 160 روپے فی کلو ہے۔ ملک کے دارالحکومت اسلام آباد اور تاریخی شہر پشاور میں 10 کلو آٹے کی بوری کے لیے 1500 روپے تک خرچ کرنا پڑتا ہے۔
تو وہیں 20 کلو آٹے کی قیمت 2800 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ خیبرپختونخوا کی بات کریں تو یہاں 20 کلو آٹا 3100 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ اب ملک میں خوراک کے لیے انتہائی ضروری آٹے کی کمی کے باعث چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان گندم کی پیداوار میں دنیا کا 7تواں ملک ہے
بتادیں کہ پاکستان گندم کی پیداوار میں دنیا کا ساتواں ملک ہے۔ حکومت پاکستان کی سال 2021 کی رپورٹ کے مطابق ملک نے 25 ملین ٹن پیداوار کرکے دنیا میں ایک نیا ریکارڈ بنایا تھا۔ معاشی بحران کے باعث کراچی کے دکانداروں نے اب چاول کی قیمتیں مقرر کرنا شروع کر دی ہیں۔ کراچی میں چاول کی قیمت 270 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔
زیادہ درآمدی لاگت، مہنگی توانائی، بھاری قرض، کم ہوتے کرنسی کے ذخائر، عالمی افراط زر، سیاسی عدم استحکام اور گرتی ہوئی جی ڈی پی نے ملک کو ایک ایسے موڑ پر پہنچا دیا ہے جہاں سے واپس آنا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں