تاہم اس کے بارے میں نیویارک میں موجود ہندوستانی لوگوں نے (مندیپ کے حق میں) بار -بار نیویارک پولیس سے پوچھتے رہے کہ لاش کب اور کیسے ہندوستان بھیجی جائے گی؟
جواب میں نیویارک پولیس لوگوں کو یہ بتا کر ٹال مٹول کرتی رہی کہ تفتیش جاری ہے۔ نیویارک پولیس کا دعوی ٰہے کہ اس نے مندیپ کی لاش امریکی قوانین کے تحت اس کے شوہر کے حوالے کرکے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی جب کہ بھارت میں مندیپ کور کے رشتہ دار امریکی پولیس پر ملی بھگت کا الزام لگا رہے ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں مندیپ کور نے روتے ہوئے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے بارے میں بتایا تھا۔ ویڈیو میں مندیپ نے الزام لگایا تھا کہ بیٹے کی خواہش میں اس کا شوہر اسے ہر روز مارتا تھا اور جان سے مارنے کی کوشش کرتا تھا۔ اس سب سے پریشان ہو کر مندیپ نے ایک دن ویڈیو بنا کر اپنے شوہر کے گناہوں سے پردہ اٹھایا اور اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
ساتھ ہی اپنی بیٹی کو کھونے والے مندیپ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 2 اگست کو پیش آیا جب کہ مندیپ کے شوہر نے پولیس کو بتایا کہ یہ واقعہ یکم اگست کو پیش آیا۔ مندیپ کے شوہر رنجوت بیر سنگھ سندھو کا کہنا ہے کہ جو ویڈیو وائرل ہو رہا ہے وہ 5 سال پرانا ہے۔ لیکن اس وقت ان کی شادی شدہ زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں