پاکستان میں سالگرہ پارٹی میں ریسٹورنٹ سٹاف نے پانی کی جگہ دے دیں تیزاب کی بوتلیں،استعمال کرنے سے 2 بچوں کی حالت ہوئی خراب ، ہسپتال کرایا داخل - شیر پنجاب اردو نیوز About us| Contact US| Privacy Policy| Disclaimer| Terms And Conditions| Sitemap|

Translate

4 اکتوبر، 2022

پاکستان میں سالگرہ پارٹی میں ریسٹورنٹ سٹاف نے پانی کی جگہ دے دیں تیزاب کی بوتلیں،استعمال کرنے سے 2 بچوں کی حالت ہوئی خراب ، ہسپتال کرایا داخل

اسلام آباد: پاکستان کے ایک ریسٹورنٹ میں سالگرہ کی تقریب کے دوران پانی کے بجائے تیزاب پیش کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ریسٹورنٹ میں سالگرہ کی تقریبات کے دوران تیزاب کی بوتلیں پیش کی گئیں جن کے استعمال سے دو بچوں کی حالت بگڑ گئی۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ 

لاری اڈہ پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی شکایت کے مطابق 27 ستمبر کو فیملی سالگرہ منانے کے لیے گریٹر اقبال پارک کے اندر واقع ایک ریسٹورنٹ میں گیا  دیر رات کے کھانے کے بعد ایک مہمان نے اپنے بیٹے کے ہاتھ دھونے کے لیے ریستوران کی فراہم کردہ پانی کی بوتلوں میں سے ایک کا استعمال کیا۔

سما ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس نے جیسے ہی بچے کے ہاتھ پر پانی ڈالا تو بچہ چیخنے لگا۔ اس دوران ایک اور بچے نے پانی پینے کے لیے بوتل کا استعمال کیا تو وہ بے ہوش ہوگیا۔ جب بچہ اٹھا  تو اس نے قے کر دی، اس دوران بچے کی دیکھ بھال کرنے والے ایک رشتہ دار کے ہاتھ پر تیزاب کے چھینٹے پڑنے سے چھالے پڑ گئے۔ 

متاثرہ خاندان نے بتایا کہ دونوں بچوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق محمد عادل نامی شخص اپنی فیملی کے ساتھ برتھ ڈے پارٹی کے لیے ریسٹورنٹ گیا تھا۔ انہوں نے ایف آئی آر میں لکھا، 'ہم نے ہوٹل کے عملے سے پانی مانگا۔ جب وہ بوتل لے کر آیا تو میرے بھتیجے احمد نے اس سے ہاتھ دھوئے۔

اس کے فورا بعد وہ رونے لگا۔ ہم نے دیکھا کہ پانی کی بوتل میں تیزاب ہونے کی وجہ سے اس کے ہاتھ جل گئے تھے۔ محمد عادل نے بتایا کہ اسی دوران اس کی ڈھائی سالہ بھانجی وجیہہ کو الٹیاں ہونے لگیں کیونکہ اس نے دوسری پانی کی بوتل سے تیزاب پی لیا تھا۔

 دونوں کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں وجیہہ کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں کہا ہے، 'ہم نے ریسٹورنٹ کے منیجر محمد جاوید کو گرفتار کر لیا ہے۔ دیگر ملازمین کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ریسٹورنٹ کو مزید کارروائی تک بند کر دیا گیا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں