بیگم اختر کی آواز کا جادو آج بھی قائم ہے - شیر پنجاب اردو نیوز About us| Contact US| Privacy Policy| Disclaimer| Terms And Conditions| Sitemap|

Translate

6 اکتوبر، 2022

بیگم اختر کی آواز کا جادو آج بھی قائم ہے

بیگم اخترکی پیدائش 7 اکتوبر 1914 کو فیض آباد کے ایک متوسط گھرانے میں ہوئی تھی۔

ان کا حقیقی نام اختری بائی تھا۔ان کے والد اصغر حسین ایک نوجوان وکیل تھے۔بیگم اختر نے فیض آباد میں سارنگی کے استاد ایمان خاں اور عطا محمد خان سے موسیقی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور محمد خان، عبدل وحید خان سے بھارتیہ شاستریہ موسیقی سیکھی۔تیس کی دہائی میں بیگم اختر پارسی تھیٹر سے منسلک ہو گئیں۔

ڈراموں میں کام کرنیکی وجہ سے ان کا ریاض چھوٹ گیا جس سے محمد عطا خان کافی ناراض ہوئے لیکن جب وہ بیگم اختر کا ڈرامہ ترکی حور دیکھنے گئے اور اس ڈرامے کا گانا چل ری میری نئیا نغمہ سنا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور ڈرامہ ختم ہونے کے بعد انہوں نے بیگم اختر سے کہا بٹیا تو سچی اداکارہ ہے۔

بطور اداکارہ بیگم اختر نے ایک دن کا بادشاہ سے سنیما میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم کی ناکامی کی وجہ سے اداکارہ کے طورپر وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائیں۔

1933 میں ایسٹ انڈیا کے بینر تلے بنی فلم نل دمینتی کی کامیابی کے بعد بیگم اختر بطور اداکارہ اپنی کچھ شناخت بنانے میں کامیاب رہیں۔اس دوران بیگم اختر نے امینا، ممتاز بیگم، جوانی کا نشہ، نصیب کا چکر جیسی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

کچھ وقت کے بعد وہ لکھن چلی گئیں جہاں ان کی ملاقات مشہور پروڈیوسر اور فلم ساز محبوب خان سے ہوئی جو بیگم اختر کے فن سے کافی متاثر ہوئے اور انہیں ممبئی آنے کی دعوت دی۔



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں