گردے خراب ہونے سے66 بچوں کی موت کے بعد گیمبیا حکومت کا ایکشن ، گھر گھر جا کر واپس لے رہی ہندوستانی کھانسی کا شربت - شیر پنجاب اردو نیوز About us| Contact US| Privacy Policy| Disclaimer| Terms And Conditions| Sitemap|

Translate

7 اکتوبر، 2022

گردے خراب ہونے سے66 بچوں کی موت کے بعد گیمبیا حکومت کا ایکشن ، گھر گھر جا کر واپس لے رہی ہندوستانی کھانسی کا شربت


  گیمبیا : مغربی افریقہ کے ایک چھوٹے سے ملک گیمبیا نے کھانسی کے شربت کو فوری طور پر واپس لینے کے لیے گھر گھر جا کر مہم شروع کر دی ہے جسے گردے خراب ہونے سے 60 سے زائد بچوں کی موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ 'ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی)کے ہیلتھ ڈائریکٹر ڈاکٹر مصطفی بٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ بچوں کی موت گردے  میں مہلک چوٹ کی وجہ سے ہوئی،  جس سے ملک  کے 2.4 ملین لوگوں  سمیت   پوری دنیاکے  لوگوں کے لیے غمزدہ ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)نے ان اموات کے حوالے سے وارننگ جاری کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے گیمبیا میں شناخت شدہ چار آلودہ دوائیوں کے بارے میں الرٹ جاری کیا ہے جن کی وجہ سے 66 بچوں کے گردے کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ 

بچے خاندانوں کے لیے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ یہ چار دوائیں کھانسی کے شربت ہیں جو ہندوستان میں تیار کیے جاتے ہیں۔ تاہم، ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اب تک آلودہ مصنوعات صرف گیمبیا میں پائی گئی ہیں، اس لیے انہیں دوسرے ممالک میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او بھارت میں کمپنی اور ریگولیٹری حکام کے ساتھ تحقیقات کر رہا ہے۔

 گیمبیا کی کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے بھی انتباہ جاری کیا ہے۔ کونسل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، گزشتہ ہفتے ہم نے گردے کے زخم سے متاثرہ لڑکی کو  ہسپتال داخل کرایا تھا، لیکن وہ مر گئی۔ ہم اس بات کی تصدیق کرنے کے قابل ہیں کہ اس نے ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے ان میں سے ایک دوائی لی تھی، جس کی وجہ سے ایسا ہونے کا امکان ہے۔ یہ دوا گیمبیا میں خریدی گئی تھی۔

کونسل کا کہنا تھا کہ شناخت شدہ ادویات میں زہریلے مادے کافی مقدار میں پائے گئے ہیں جو گردوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔ حکومت ہند اور ہریانہ کی حکومت مشترکہ طور پر آلودہ دوا کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔ ایک محکمہ صحت کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اب تک ٹیسٹ کیے گئے 23 نمونوں میں سے چار آلودہ پائے گئے ہیں اور بھارتی حکومت رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔ 

دوا بنانے والی کمپنی میڈن فارماسیوٹیکل لمیٹڈ کے ہیڈ کوارٹر کو فون کیا گیا تواس کا کوئی جواب واپس نہیں آیا۔ ہندوستانی وزارت صحت اور وفاقی ریگولیٹر نے بھی اے پی کے سوالات کا جواب نہیں دیا ہے۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں