ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ شروع ہو چکا ہے۔ مانچسٹر کراؤن کورٹ کو بتایا گیا کہ 2015 اور 2016 کے درمیان چیسٹر ہسپتال کے نیو نیٹل وارڈ میں دو بچوں کو زہر کا انجکشن لگایا گیا۔
جب ہسپتال میں اچانک بچوں کی اموات کی شرح میں اضافہ ہوا تو تحقیقات شروع ہوئی جس میں معلوم ہوا کہ بچوں کے بے ہوشی اور ان کی موت میں بار بار جو نام آرہا تھا وہ لیٹبی کا ہی تھا۔ جب وہ ڈیوٹی پر تھی تب ہی بچوں کے ساتھ ناخوشگوار واقعہ پیش آتا تھا ۔
عدالت میں استغاثہ نے بتایا کہ کچھ بچے رگ میں ہوا بھرنے سے اور کچھ کو ٹیوب سے پیٹ میں ہوا بھرنے سے ہلاک کیا گیا۔ ایسے بھی کئی کیسز سامنے آئے جن میں نرس لوسی نے کئی بار قتل کی کوشش کی۔ آخر کار اس نے بے گناہ بچوںکو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پراسیکیوٹر نک جانسن نے کہا کہ خاتون نرس کا شک اس وقت گہرا ہوا جب 17 بچوں کو ایک ساتھ پریشانی ہوئی۔
لیٹبی آئی سی یو میں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے خصوصی تربیت پر تھی۔ اس پر پانچ لڑکوں اور دو لڑکیوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ پانچ لڑکوں اور پانچ لڑکیوں کو قتل کرنے کی کوشش کا بھی الزام ہے۔ بعض اوقات نرس بچوں کو ہائی لیول انسولین دیتی تھی جس کی وجہ سے ان کے خون میں شوگر بہت کم ہو جاتی تھی اور موت واقع ہو جاتی تھی۔
عملے کی دانشمندی سے کچھ بچے بچ گئے۔ عدالت میں بتایا گیا کہ بچے کو پیدائش کے ڈیڑھ گھنٹے بعد ہی قتل کر دیا گیا۔ اسے انجکشن کے ذریعے ہوا دی گئی۔ اگرچہ نرس لیٹبی نے تمام 22 الزامات کی تردید کی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں