نئ دہلی،: بی جے پی نے 2008 کو قومی دارالحکومت دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں ہوئی مڈ بھیڑ پر شبہ کرنے پر کانگرس سمیت مختلف اپوزیشن جماعتوں پر منگل کے روز نشانہ ساندھا او کہا کہ جب اس معاملے میں عدالت نے ایک ملز کو قصور وار ٹھہرا دیا ہے ، انہیں ملک کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے ۔
بھاجپا نے کہا کہ کانگرس دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے۔ بی جے پی کا یہ بیان دہلی کی ایک عدالت کے اس فیصلے کے بعد آیا ہے ، جس میں بٹلہ ہاؤس مڈ بھیڑ کے دوران پولیس انسپکٹر موہن چند شرما کے قتل اور دیگر جرائم کے لئے دہشت گرد تنظیمیں انڈین مجاہدین سے جڑے عارض خان کو پیر کے روز قصوروار ٹھہرایا گیاہے ۔
پارٹی کے صدر دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے اپوزیشن جماعتوں کے نیتاؤں پر حملہ کرتے ہوئے اس وقت اس معاملے کو لیکر کانگرس نیتا سلمان خورشید اور دگ وجے سنگھ اور ترنمول کانگرس کی صدر ممتا بنرجی کے بیانات کا حوالہ دیا اور دہلی پولیس کے منوبل پر اپوزیشن جماعتوں کی مہم کے اثر کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ۔ پرساد نے کہا کہ دہلی پولیس کا منوبل گرانے اور دہشت گردوں اور ان کے سازشیوں کو کھلی حمایت دینے کے لئے بٹلہ ہاؤں مڈ بھیڑ کی حقیقت پر جان بوجھ کر اور مسلسل سنگین شک ظاہر کیا گیا تھا ۔ کیوں؟ خالص ووٹ بنک کی سیاست کے لئے جنوبی دہلی کے جامعہ نگر میں 2008 میں بٹلہ ہاؤس مڈ بھیڑ کے دوران دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے انسپکٹر شرما کو ہلاک کر دیاگیا تھا ۔ اس مڈ بھیڑ کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا ء و اساتذہ نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بنرجی نے اس وقت کہا تھا کہ اگر وہ غلط ثابت ہوئیں تو وہ سیاست سے سبکدوش ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بٹلہ ہاؤس معاملے کے بارے میں سماج وادی پارٹی ، آپ کے اروند کیجریوال ، بہوجن سماج پارٹی ، کانگرس ، بائیں بازو کی جماعتوں اور ممتا بنرجی نے بھی اسی طرح کا طریقہ اختیار کیا تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا آج یہ جماعتیں معافی مانگیں گی؟کیا سونیا گاندھی اور ممتا بنرجی معافی مانگیں گی؟ کیا ووٹ بنک کی سیاست کے لئے دہشت گردی کے خلاف مہم کو کمزور کیا جائے گا؟
پرساد نے کہا کہ عدالت کے فیصلے نے کیس واضح کر دیا ہے اور یہ عدالت اور پولیس کی فتح ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگرس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں ملک کی سلامتی اور دہشت گردی کی لڑائی میں دہشت گردوں کے حق میں کھڑی ہیں اور دہلی میں دہشت گردانہ حملے میں پولیس کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی گئی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں