مگر دبئی لے جانے کے بجائے ایجنٹ انھیں پاکستان لے آیا اور حیدرآباد شہر میں ایک کمرے میں کئی دنوں تک بند رکھا۔ حمیدہ کسی طرح ایجنٹ کے چنگل سے تو نکلیں لیکن اس کا ہندوستان میں موجود بچوں سے رابطہ ٹوٹ گیا اور اس کے کوواپس ہندوستان جانے کے لئے کوئی کاغذات نہیں تھے ۔
اہل خانہ کی تلاش اور ہندوستان جانے کے لیے کاغذات نہ ہونے سے پریشان ہوکر حمیدہ بانو نے پاکستان میں ہی شادی کرلی۔ چند سال قبل ان کے شوہر کورونا کا شکار ہوکر انتقال کرگئے اور وہ اپنے سوتیلے بیٹے کے ساتھ رہ رہی تھی۔
حمیدہ بانو کی یہ کہانی پاکستان کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ولی اللہ معروف نے یوٹیوب پر شیئر کی جو ایک بھارتی صحافی خلفان شیخ کی نظر سے گزری جس نے اپنے کولیگز کی مدد سے حمیدہ بانو کے اہل خانہ کو ڈھونڈ نکالا۔
بھارتی صحافی نے پاکستانی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ معروف کو ویڈیو کال کی اور حمیدہ بانو کی بیٹی یاسمین سے بات چیت کروائی۔ دونوں ماں بیٹی ایک دوسرے کو دیکھ کر جذباتی ہو گئیں اور رونے لگیں۔
حمیدہ بانو کی بیٹی یاسمین شیخ نے بتایا کہ ماں اس سے پہلے بھی خلیجی ممالک میں نوکری کے لیے جاتی رہی ہیں لیکن اس بار جب کافی دنوں تک کوئی کال نہیں آئی تو ہم نے ایجنٹ کو پکڑا جس نے بتایا کہ تمھاری ماں تم سے ناراض ہیں۔
یاسمین شیخ کے مطابق جب ہم نے ایجنٹ سے ماں سے بات کرانے کی ضد کی تو وہ اچانک غائب ہوگیا اور پھر کبھی نہیں ملا۔ ہم وسائل اور معلومات کی کمی کے باوجود کوشش کرتے رہے لیکن ماں سے رابطہ نہیں ہوسکا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں